Iztirab

Iztirab

چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا

چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا 
عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا 
اے مری گل زمیں تجھے چاہ تھی اک کتاب کی 
اہل کتاب نے مگر کیا ترا حال کر دیا 
ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی 
اس نے مگر بچھڑتے وقت اور سوال کر دیا 
اب کے ہوا کے ساتھ ہے دامن یار منتظر 
بانوئے شب کے ہاتھ میں رکھنا سنبھال کر دیا 
ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا 
ہم نے تو ایک بات کی اس نے کمال کر دیا 
میرے لبوں پہ مہر تھی پر میرے شیشہ رو نے تو 
شہر کے شہر کو مرا واقف حال کر دیا 
چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکے 
وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا 
مدتوں بعد اس نے آج مجھ سے کوئی گلہ کیا 
.منصب دلبری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا

پروین شاکر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *