Iztirab

Iztirab

چند پابند سلاسل ہوئے آزاد اب کے

چند پابند سلاسل ہوئے آزاد اب کے
جانے دیوانوں پہ کیا آئے گی افتاد اب کے
جن کی یک جہتیٔ احساس تھی آئین جنوں
ہیں وہی لوگ تو مجموعہ اضداد اب کے
یوں اڑایا گیا ارباب محبت کا مذاق
ہو گئے ہم ہوس نام میں برباد اب کے
ہم نے بیداری تحریک مسرت کے لیے
ہر رگ جاں پہ رکھا دشنہ فریاد اب کے
ان فضاؤں میں بجھے سیکڑوں خورشید مگر
خیر سے چپ ہیں شب مرگ کے نقاد اب کے
اور تو کچھ نہ رہا اہل وفا کے بس میں
نذر کو لائے ہیں بھولی ہوئی اک یاد اب کے
دیر سے سوچ میں ہے عشرت پرویز عروجؔ
جانے کس طرح اٹھے تیشہ فرہاد اب کے

عبدالرؤف عروج

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *