Iztirab

Iztirab

چو کی لفظی تحقیق

اشنان کرنے گھر سے چلے لالہ لال چند 
اور آگے آگے لالہ کے ان کی بہو گئی 
پوچھا جو میں نے لالہ للائن کہاں گئیں 
نیچی نظر سے کہنے لگے وہ بھی چو گئی 
میں نے دیا جواب انہیں از رہ مذاق 
کیا وہ بھی کوئی چھت تھی کہ بارش سے چو گئی 
کہنے لگے کہ آپ بھی ہیں مسخرے عجب 
اب تک بھی آپ سے نہ تمسخر کی خو گئی 
چو ہوشیار پر میں ندی سے ہے یہ مراد 
بی بی تمیز بھی ہیں وہیں کرنے وضو گئی 
میں نے کہا کہ چو سے اگر ہے مراد جو 
پھر یوں کہو کہ تا بہ لب آب جو گئی 
کیوں اینٹھے ہیں ماش کے آٹے کی طرح آپ 
دھوتی سے آپ کی نہیں ہلدی کی بو گئی 
لطف زباں سے کیا ہو سروکار آپ کو 
دامن کو آپ کے نہیں تہذیب چھو گئی 
ہندی نے آ کے جیم کوچے سے بدل دیا 
چو آئی کوہسار سے گلشن سے جو گئی 
لہجہ ہوا درشت زباں ہو گئی کرخت 
لطف کلام و شستگیٔ گفتگو گئی 
معنی کو ہے گلہ کہ ہوا بے حجاب میں 
شکوہ ہے لفظ کو کہ مری آبرو گئی 
افسوس ملک میں نہ رہی فارسی کی قدر 
مستی اڑی شراب سے پھولوں کی بو گئی 

ظفر علی خاں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *