Iztirab

Iztirab

چھلک رہی ہے مئے ناب تشنگی کے لئے

چھلک رہی ہے مئے ناب تشنگی کے لئے 
سنور رہی ہے تری بزم برہمی کے لئے 
نہیں نہیں ہمیں اب تیری جستجو بھی نہیں 
تجھے بھی بھول گئے ہم تری خوشی کے لئے 
جو تیرگی میں ہویدا ہو قلب انساں سے 
ضیا نواز وہ شعلہ ہے تیرگی کے لئے 
کہاں کے عشق و محبت کدھر کے ہجر و وصال 
ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کے لئے 
جہان نو کا تصور حیات نو کا خیال 
بڑے فریب دئے تم نے بندگی کے لئے 
مئے حیات میں شامل ہے تلخیٔ دوراں 
جبھی تو پی کے ترستے ہیں بے خودی کے لئے 

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *