Iztirab

Iztirab

چین دنیا میں زمیں سے تا فلک دم بھر نہیں

چین دنیا میں زمیں سے تا فلک دم بھر نہیں 
داغ ہیں یہ گُل نہیں ناسور ہیں اختر نہیں 
سر رہے یا جائے کچھ ہم میکشوں کو ڈر نہیں 
کُون سا مینائے مے اے محتسب بے سر نہیں 
وُہ بت شیریں ادا کرتا ہے مُجھ کو سنگسار 
یہ شکر پارے برستے ہیں جنُوں پتھر نہیں 
ہو رہا ہے ایک عالم ترے ابرو پر نثار 
کون گردن ہے جہاں میں جُو تہ خنجر نہیں 
دم نکلنے پر جُو آتا ہے نہیں رکتا ہے پھر 
دیکھ لو قصر حباب اے اہل غفلت در نہیں 
آدمی تُو کیا وہ کہتا ہے نشان پا سے بھی 
کیوں پڑا ہے مرے کوچے میں ترا کیا گھر نہیں 
اے تصور کیوں بتوں کو جمع کرتا ہے یہاں 
دِل میرا کعبہ ہے کچھ بت خانۂ آزر نہیں 
شکوہ جُو بے نوکری کا کرتے ہیں نادان ہیں 
آپ آقا ہے کسی کا جُو کوئی نوکر نہیں 
ہے خرابات جہاں میں بھی وہ ساقی سے نفور 
.جُو کے اے ناسخؔ غلام ساقیٔ کوثر نہیں

امام بخش ناسخ 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *