Iztirab

Iztirab

چین پڑتا ہے دل کو آج نہ کل

چین پڑتا ہے دل کو آج نہ کل 
وہی الجھن گھڑی گھڑی پل پل 
میرا جینا ہے سیج کانٹوں کی 
ان کے مرنے کا نام تاج محل 
کیا سہانی گھٹا ہے ساون کی 
سانوری نار مدھ بھری چنچل 
نہ ہوا رفع میرے دل کا غبار 
کیسے کیسے برس گئے بادل 
پیار کی راگنی انوکھی ہے 
اس میں لگتی ہیں سب سریں کومل 
بن پئے انکھڑیاں نشیلی ہیں 
نین کالے ہیں تیرے بن کاجل 
مجھے دھوکا ہوا کہ جادو ہے 
پاؤں بجتے ہیں تیرے بن چھاگل 
لاکھ آندھی چلے خیاباں میں 
مسکراتے ہیں طاقچوں میں کنول 
لاکھ بجلی گرے گلستاں میں 
لہلہاتی ہے شاخ میں کونپل 
کھل رہا ہے گلاب ڈالی پر 
جل رہی ہے بہار کی مشعل 
کوہ کن سے مفر نہیں کوئی 
بے ستوں ہو کہیں کہ بندھیاچل 
ایک دن پتھروں کے بوجھ تلے 
خود بخود گر پڑیں گے راج محل 
دم رخصت وہ چپ رہے عابدؔ 
آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل 

سید عابد علی عابد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *