Iztirab

Iztirab

کاروان عمر رفتہ کی نشانی رہ گئی

کاروان عمر رفتہ کی نشانی رہ گئی 
روح بن کر اضطراب جاودانی رہ گئی 
ایک نقطہ پر سمٹ کر زندگانی رہ گئی 
نقش ہو کر دل میں ان کی مہربانی رہ گئی 
ہم بہت آگے نکل آئے حیات عشق میں 
ساتھ تھوڑی دور چل کر عمر فانی رہ گئی 
اپنی صورت دیکھ کر تیری حقیقت دیکھ لیں 
اب یہی اک شکل ادراک معانی رہ گئی 
آپ آ جائیں تو ہو جائے یہ قصہ بھی تمام 
زندگی ہو کر ادھوری سی کہانی رہ گئی 
اب تصور کی نظر سے دیکھ لیتا ہوں ذہینؔ 
اس جواں جےپور کو جس میں جوانی رہ گئی 

ذہین شاہ تاجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *