Iztirab

Iztirab

کبھی ان کا نام لینا کبھی ان کی بات کرنا

کبھی ان کا نام لینا کبھی ان کی بات کرنا 
مرا ذوق ان کی چاہت مرا شوق ان پہ مرنا 
وہ کسی کی جھیل آنکھیں وہ مری جنوں مزاجی 
کبھی ڈوبنا ابھر کر کبھی ڈوب کر ابھرنا 
ترے منچلوں کا جگ میں یہ عجب چلن رہا ہے 
نہ کسی کی بات سننا، نہ کسی سے بات کرنا 
شب غم نہ پوچھ کیسے ترے مبتلا پہ گزری 
کبھی آہ بھر کے گرنا کبھی گر کے آہ بھرنا 
وہ تری گلی کے تیور، وہ نظر نظر پہ پہرے 
وہ مرا کسی بہانے تجھے دیکھتے گزرنا 
کہاں میرے دل کی حسرت، کہاں میری نارسائی 
کہاں تیرے گیسوؤں کا، ترے دوش پر بکھرنا 
چلے لاکھ چال دنیا ہو زمانہ لاکھ دشمن 
جو تری پناہ میں ہو اسے کیا کسی سے ڈرنا 
وہ کریں گے نا خدائی تو لگے گی پار کشتی 
ہے نصیرؔ ورنہ مشکل، ترا پار یوں اترنا

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *