Iztirab

Iztirab

کبھی تو بیٹھوں ہوں جا اور کبھی اٹھ آتا ہوں

کبھی تو بیٹھوں ہوں جا اور کبھی اٹھ آتا ہوں 
منوں ہوں آپ ہی پھر آپھی روٹھ جاتا ہوں 
معاملہ تو ذرا دیکھیو تو چاہت کا 
مجھے ستاوے ہے وہ اس کو میں ستاتا ہوں 
رکا ہوا وہ مجھے دیکھ کر جو بولے ہے 
تو بولتا نہیں میں اس سے سر ہلاتا ہوں 
پر اتنے میں جو میں سوچوں ہوں یہ نہ رک جاوے 
زباں پہ اپنی بھی اک آدھ حرف لاتا ہوں 
کہے ہے دل یہ کہ ایسے سے دوستی ہے عبث 
برائیوں کا جو اس کی خیال لاتا ہوں 
یہ کہہ کے بیٹھ رہوں ہوں جو اپنے گھر میں ذرا 
تو دل کہے ہے یہ گھبرا کے میں تو جاتا ہوں 
جب اپنا حال یہ دیکھوں ہوں میں تو ہونا چار 
جھپٹ کے پیچھے سے دل کے قدم اٹھاتا ہوں 
بتا تو مصحفیؔ کیا تجھ کو ہو گیا کم بخت 
کچھ ان دنوں ترا چہرہ تغیر پاتا ہوں 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *