Iztirab

Iztirab

کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں

کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں 
وہ شوخ رنگ بھی دھیمے پڑے ہواؤں میں 
میں تیز گام چلی جا رہی تھی اس کی سمت 
کشش عجیب تھی اس دشت کی صداؤں میں 
وہ اک صدا جو فریب صدا سے بھی کم ہے 
نہ ڈوب جائے کہیں تند رو ہواؤں میں 
سکوت شام ہے اور میں ہوں گوش بر آواز 
کہ ایک وعدے کا افسوں سا ہے فضاؤں میں 
مری طرح یوں ہی گم کردہ راہ چھوڑے گی 
تم اپنی بانہہ نہ دینا ہوا کی بانہوں میں 
نقوش پاؤں کے لکھتے ہیں منزل نا یافت 
.مرا سفر تو ہے تحریر میری راہوں میں

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *