Iztirab

Iztirab

کبھی وفائیں کبھی بے وفائیاں دیکھیں

کبھی وفائیں کبھی بے وفائیاں دیکھیں 
میں ان بتوں کی غرض آشنائیاں دیکھیں 
ہم اٹھ چلے جو کبھی اس گلی کو وحشت میں 
تو اس گھڑی نہ کنویں اور نہ کھائیاں دیکھیں 
زہے نصیب ہیں اس کے کہ جس نے وصل کی شب 
گلے میں اپنے وہ نازک کلائیاں دیکھیں 
یہ سطح خاک ہے کیا رزم گاہ کا میدان 
کہ جس پہ ہوتی ہوئی نت لڑائیاں دیکھیں 
گلی میں اس کی یہ بازار مرگ گرم ہوا 
کہ داد خواہوں کی واں چارپائیاں دیکھیں 
رکھا نہ خط کبھی عارض پہ اس پری رو نے 
برنگ آئینہ نت واں صفائیاں دیکھیں 
ہنوز جیتے رہے ہیں تو سخت جانی سے 
وگرنہ ہم نے بھی کیا کیا جدائیاں دیکھیں 
نہ ہاتھ آئی مرے مصحفیؔ وہ زلف رسا 
میں طالعوں کی بھی اپنے رسائیاں دیکھیں 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *