Iztirab

Iztirab

کب تلک یوں دھوپ چھاؤں کا تماشا دیکھنا

کب تلک یوں دھوپ چھاؤں کا تماشا دیکھنا
دھوپ میں پھرنا گھنے پیڑوں کا سایا دیکھنا
ساتھ اس کے کوئی منظر کوئی پس منظر نہ ہو
اس طرح میں چاہتا ہوں اس کو تنہا دیکھنا
رات اپنے دیدہ گریاں کا نظارہ کیا
کس سے پوچھیں خواب میں کیسا ہے دریا دیکھنا
اس گھڑی کچھ سوجھنے دے گی نہ یہ پاگل ہوا
اک ذرا آندھی گزر جائے تو حلیہ دیکھنا
کھل کے رو لینے کی فرصت پھر نہ اس کو مل سکی
.آج پھر انورؔ ہنسے گا بے تحاشا دیکھنا

انور مسعود

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *