Iztirab

Iztirab

کسی صورت سے ہو جاتا ہے سامان سفر پیدا

کسی صورت سے ہو جاتا ہے سامان سفر پیدا
ارادہ کر ہی لیتا ہے خود اپنی رہ گزر پیدا
گنہ گاری کی نیت کو گنہ گاری نہیں کہتے
سفر کے قصد سے ہوتی ہے کب گرد سفر پیدا
ضروری کیا کہ برسے آگ اوپر سے نشیمن پر
خس و خاشاک ہیں ہو جائیں گے برق و شرر پیدا
کوئی پرسان غم ہو یا نہ ہو کیا فرق پڑتا ہے
اذیت خود ہی کر لیتی ہے اپنا چارہ گر پیدا
منورؔ مجھ پہ شام یاس غالب آ نہیں سکتی
کہ ہر امید سے ہوتا ہے اک رنگ سحر پیدا

منور لکھنوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *