Iztirab

Iztirab

کسی لا علاج رجائی نے یہ خبر چمن میں اڑائی ہے

کسی لا علاج رجائی نے یہ خبر چمن میں اڑائی ہے 
کوئی پتہ جب نہ ہو پیڑ پر تو سمجھ لو فصل گل آئی ہے 
کوئی اشتراک ضرور ہے وہ ہو رنگ کا کہ امنگ کا 
مرا دل بھی تو گل سرخ ہے ترا ہاتھ بھی تو حنائی ہے 
وہ کشش کچھ اور ہی چیز ہے جسے حسن کہتے ہیں اہل دل 
نہ جمال عارض و چشم و لب نہ کمال چست قبائی ہے 
سفر حیات کے موڑ پر مجھے تو ملا کہ خدا ملا 
یہی میرا کعبہ جستجو یہی میری حد رسائی ہے 
میں جھکوں تو چاند جھکا رہے میں رکوں تو وقت رکا رہے 
میں تری وفا کا جب اہل ہوں مرے بس میں ساری خدائی ہے 
میں ندیمؔ قریہ سیم و زر سے بھی سر کشیدہ گزر گیا 
جو مری انا کا غرور ہے مری عمر بھر کی کمائی ہے 

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *