Iztirab

Iztirab

کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے

کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے 
پھر اِس کہ بعد ہمیں آئنوں سے ڈرنا ہے 
فلک کی بند گلی کہ فقیر ہیں تارے
کے گھوم پھر کہ یہیں سے انہیں گزرنا ہے 
جُو زندگی تھی میری جان ترے ساتھ گئی 
بس اب تُو عُمر کہ نقشے میں وقت بھرنا ہے 
جُو تم چلو تُو ابھی دو قدم میں کٹ جائے 
جُو فاصلہ مُجھے صدیوں میں پار کرنا ہے 
تُو کیوں نہ آج یہیں پر قیام ہو جائے 
کے شب قریب ہے آخر کہیں ٹھہرنا ہے 
وُہ مرا سیل طلب ہو کے تری رعنائی 
چڑھا ہے جُو بھی سمندر اسے اترنا ہے 
سحر ہوئی تُو ستاروں نے موند لیں آنکھیں 
وُہ کیا کریں کے جنہیں انتظار کرنا ہے 
یہ خواب ہے کے حقیقت خبر نہیں امجدؔ 
.مگر ہے جینا یہیں پر یہیں پہ مرنا ہے 

امجد اسلام امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *