Iztirab

Iztirab

کسی کی عشوہ گری سے بہ غیر فصل بہار

کسی کی عشوہ گری سے بہ غیر فصل بہار 
سبھی کا چاک گریباں ہے دیکھیے کیا ہو 
تمہیں خبر ہی نہیں اے طیور نغمہ سرا 
یہی چمن یہی زنداں ہے دیکھیے کیا ہو 
جہاں کشود نوا پر خزاں کے پہرے ہیں 
وہیں بہار غزل خواں ہے دیکھیے کیا ہو 
سبو اٹھا کہ یہ نازک مقام ہے ساقی 
نہ اہرمن ہے نہ یزداں ہے دیکھیے کیا ہو 
رواں ہے موج گل و لالہ موج خوں کی طرح 
چمن شہید بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو 
درازی شب ہجراں سے مجھ کو خوف نہ تھا 
کسی کی زلف پریشاں ہے دیکھیے کیا ہو 
ہوا کا رنگ یہ ہے آشیاں تو ایک طرف 
قفس بھی شاخ پہ لرزاں ہے دیکھیے کیا ہو 
یہی ہے دل سے شکایت کہ میرا محرم راز 
مجھی سے دست و گریباں ہے دیکھیے کیا ہو 
ہمیں ہیں پیر مغاں کافروں کے اے عابدؔ 
ہمیں کو دعویٰ ایماں ہے دیکھیے کیا ہو 

سید عابد علی عابد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *