Iztirab

Iztirab

کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سے

کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سے 
ان کو فرصت ہی نہیں ہے کاروبار ناز سے 
میرے درد دل سے گویا آشنا ہیں چوب و تار 
اپنے نالے سن رہا ہوں پردہ ہائے ساز سے 
ذرہ ذرہ ہے یہاں اک کتبۂ سر الست 
آپ ہی واقف نہیں ہیں رسم خط راز سے 
دل گئے ایماں گئے عقلیں گئیں جانیں گئیں 
تم نے کیا کیا کر دکھایا اک نگاہ ناز سے 
آہ  کل تک وہ نوازش  آج اتنی بے رخی 
کچھ تو نسبت چاہئے انجام کو آغاز سے

غلام بھیک نیرنگ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *