Iztirab

Iztirab

کس کی آواز کان میں آئی

کس کی آواز کان میں آئی
دور کی بات دھیان میں آئی
ایسی آزاد روح اس تن میں
کیوں پرانے مکان میں آئی
آپ آتے رہے بلاتے رہے
آنے والی اک آن میں آئی
ہائے کیا کیا نگاہ بھٹکی ہے
جب کبھی امتحان میں آئی
یہ کنارہ چلا کہ ناؤ چلی
کہیے کیا بات دھیان میں آئی
علم کیا علم کی حقیقت کیا
جیسی جس کے گمان میں آئی
کون جانے ندائے حق کیا ہے
کس خدا کی زبان میں آئی
ایسی پائے خطا کہ اف نہ کرے
ڈھیل جس کی زبان میں آئی
حسن کیا خواب سے ہوا بیدار
جان تازہ جہان میں آئی
آپ کی یہ اکڑ ارے توبہ
کب کسی نوجوان میں آئی
جان لیوا ہے یہ چڑھی تیوری
یہ کشش کس کمان میں آئی
بات ادھوری مگر اثر دونا
اچھی لکنت زبان میں آئی
آنکھ نیچی ہوئی ارے یہ کیا
کیوں غرض درمیان میں آئی
میں پیمبر نہیں یگانہؔ سہی
اس سے کیا کسر شان میں آئی

یگانہ چنگیزی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *