Iztirab

Iztirab

کلیسا میں ہو کعبہ میں ہو بت خانے کے اندر ہو

کلیسا میں ہو کعبہ میں ہو بت خانے کے اندر ہو 
غرض یہ ہے کہیں ہو ان کا نظارہ میسر ہو 
بس اب اس کو نہ پوچھو رہنے دو کیا کیا ہو کیوں کر ہو 
کٹاری ہو چھری ہو تیر ہو نشتر ہو خنجر ہو 
مرا سر ان کی چوکھٹ ان کی چوکھٹ ہو مرا سر ہو 
اگر قسمت میں چکر ہے تو اس روضہ کا چکر ہو
قیامت میں جو یا رب تابش خورشید محشر ہو 
تو سر پر چتر بن کر سایہ دامان حیدر ہو 
وہ آئیں جبکہ مشتاق تھا آپے سے باہر ہو 
یہ کیا ملنا کہ جب ملنا نہ ملنے کے برابر ہو 
شہنشاہ حسیناں ہو پری زادوں کے افسر ہو 
کوئی بہتر ہے عالم میں تو تم بہتر سے بہتر ہو 
بس اس میں شک نہیں عاشق نوازی ختم تم پر 
خدا رکھے تمہیں تم آفتاب ذرہ پروانہ ہو 
یہ حسرت ہے کہ بیدمؔ زندگی ہو یا مرا مرنا 
.جو کچھ ہونا ہے اب تو کوچہ جاناں میں چل کر ہو

بیدم شاہ وارثی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *