Iztirab

Iztirab

کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا

کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا 
ڈنڈ پیل آج ہو گیا سنڈا 
لال کرتا ہے عشق عاشق کو 
آگ میں جیسے سرخ ہو کنڈا 
دل ہے یوں زخم دار ڈاس فلک 
جیسے ہوتا ہے مچھلی کا کھنڈا 
سب میں مشہور ہے شجاعت مرغ 
باہ افزوں کرے نہ کیوں انڈا 
قلعۂ چرخ پر شب ہجراں 
جا کے گاڑا ہے آہ نے جھنڈا 
مصحفیؔ غم میں اس سہی قد کے 
سوکھ کر ہو گیا ہے سرکنڈا 
حکم ہے مفلسی کا مفلس کو 
شام سے تو چراغ کر ٹھنڈا 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *