Iztirab

Iztirab

کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا

کل پتنگ اس نے جو بازار سے منگوا بھیجا 
سادہ مانجھے کا اسے ماہ نے گولا بھیجا 
نام کا اس کے جو میں کہہ کے معما بھیجا 
یہ بھی حرکت ہے بری اس نے یہ فرما بھیجا 
اس کی فرمائشیں کیا کیا نہ بجا لایا میں 
کبھی پٹا کبھی لچکا کبھی گوٹا بھیجا 
قیس و فرہاد کو جاگیر یہی عشق نے دی 
ایک کو کوہ ملا ایک کو صحرا بھیجا 
سوزن و شانہ و آئینہ خریدے ہم نے 
کبھی بھیجا بھی تو اس گل کو یہ سودا بھیجا 
پھر تہ خاک مرا داغ جگر تازہ ہوا 
کس نے تربت پہ مری لالۂ حمرا بھیجا 
عاشقوں میں اسے گنتے نہیں وارستہ مزاج 
جس نے تا نوک قلم حرف تمنا بھیجا 
داغ دل زخم جگر کلفت غم درد فراق 
حضرت عشق نے کیا کیا نہیں تحفہ بھیجا 
مصحفیؔ جا کے وہاں بھول گئے کیا ہم کو 
کبھی یاران عدم نے جو نہ پرزہ بھیجا 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *