Iztirab

Iztirab

کل چودھویں کی رات تھی آباد تھا کمرا ترا

کل چودھویں کی رات تھی آباد تھا کمرا ترا
ہوتی رہی دن تاک دن بجتا رہا طبلہ ترا
شوہر شناسا آشنا ہمسایہ عاشق نامہ بر
حاضر تھا تیری بزم میں ہر چاہنے والا ترا
عاشق ہیں جتنے دیدہ ور تو سب کا منظور نظر
نتھا ترا فجا ترا ایرا ترا غیرا ترا
اک شخص آیا بزم میں جیسے سپاہی رزم میں
کچھ نے کہا یہ باپ ہے کچھ نے کہا بیٹا ترا
میں بھی تھا حاضر بزم میں جب تو نے دیکھا ہی نہیں
میں بھی اٹھا کر چل دیا بالکل نیا جوتا ترا
یہ مال اک ڈاکے میں کل دونوں نے مل کر لوٹا ہے
انصاف اب یہ کہتا ہے آدھا مرا آدھا ترا
دلاور فگار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *