Iztirab

Iztirab

کوئی جو رہتا ہے رہنے دو مصلحت کا شکار

کوئی جو رہتا ہے رہنے دو مصلحت کا شکار
چلو کہ جشن بہاراں منائیں گے سب یار
چلو نکھاریں گے اپنے لہو سے عارض گل
یہی ہے رسم وفا اور منچلوں کا شعار
جو زندگی میں ہے وہ زہر ہم بھی پی ڈالیں
چلو ہٹائیں گے پلکوں سے راستوں کے خار
یہاں تو سب ہی ستم دیدہ غم گزیدہ ہیں
کرے گا کون بھلا زخم ہائے دل کا شمار
چلو کہ آج رکھی جائے گی نہاد چمن
چلو کہ آج بہت دوست آئیں گے سر دار
اختر الایمان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *