Iztirab

Iztirab

کوئی محرم نہیں ملتا جہاں میں

کوئی محرم نہیں ملتا جہاں میں 
مُجھے کہنا ہے کچھ اپنی زباں میں 
قفس میں جی نہیں لگتا کسی طرح 
لگا دو آگ کوئی آشیاں میں 
کوئی دن بوالہوس بھی شاد ہو لیں 
دھرا کیا ہے ، اشارات نہاں میں 
کہیں انجام آ پہنچا وفا کا 
گھلا جاتا ہوں ، اب کہ امتحاں میں 
نیا ہے لیجئے جب نام اس کا 
بہت وسعت ہے ، مری داستاں میں 
دل پر درد سے کچھ کام لوں گا 
اگر فرصت ملی ، مُجھ کو جہاں میں 
بہت جی خوش ہوا حالیؔ سے مل کر 
.اِبھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں

الطاف حسین حالی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *