Iztirab

Iztirab

کوئی چارہ نہیں دعا کے سوا

کوئی چارہ نہیں دعا کے سوا 
کوئی سنتا نہیں خدا کے سوا 
مجھ سے کیا ہو سکا وفا کے سوا 
مجھ کو ملتا بھی کیا سزا کے سوا 
برسر ساحل مراد یہاں 
کوئی ابھرا ہے ناخدا کے سوا 
کوئی بھی تو دکھاؤ منزل پر 
جس کو دیکھا ہو رہ نما کے سوا 
دل سبھی کچھ زبان پر لایا 
اک فقط عرض مدعا کے سوا 
کوئی راضی نہ رہ سکا مجھ سے 
میرے اللہ تری رضا کے سوا 
بت کدے سے چلے ہو کعبے کو 
کیا ملے گا تمہیں خدا کے سوا 
دوستوں کے یہ مخلصانہ تیر 
کچھ نہیں میری ہی خطا کے سوا 
مہر و مہ سے بلند ہو کر بھی 
نظر آیا نہ کچھ خلا کے سوا 
اے حفیظؔ آہ آہ پر آخر 
کیا کہیں دوست واہ وا کے سوا 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *