Iztirab

Iztirab

کوئی ہم دم نہ رہا کوئی سہارا نہ رہا

کوئی ہم دم نہ رہا کوئی سہارا نہ رہا 
ہم کسی کے نہ رہے کوئی ہمارا نہ رہا 
شام تنہائی کی ہے آئے گی منزل کیسے 
جو مجھے راہ دکھا دے وہی تارا نہ رہا 
اے نظارو نہ ہنسو مل نہ سکوں گا تم سے 
تم مرے ہو نہ سکے میں بھی تمہارا نہ رہا 
کیا بتاؤں میں کہاں یوں ہی چلا جاتا ہوں 
جو مجھے پھر سے بلا لے وہ اشارہ نہ رہا 

مجروح سلطانپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *