Iztirab

Iztirab

کوا

آگے پیچھے دائیں بائیں 
کائیں کائیں کائیں کائیں 
صبح سویرے نور کے تڑکے 
منہ دھو دھا کر ننھے لڑکے 
بیٹھتے ہیں جب کھانا کھانے 
کوے لگتے ہیں منڈلانے 
توبہ توبہ ڈھیٹ ہیں کتنے 
کوے ہیں یا کالے فتنے 
لاکھ ہنکاؤ لاکھ اڑاؤ 
منہ سے چیخو ہاتھ ہلاؤ 
گھورو گھڑکو یا دھتکارو 
کوئی چیز اٹھا کر مارو 
کوے باز نہیں آتے ہیں 
جاتے ہیں پھر آ جاتے ہیں 
ہر دم ہے کھانے کی عادت 
شور مچانے کی ہے عادت 
بچوں سے بالکل نہیں ڈرتا 
ان کی کچھ پروا نہیں کرتا 
دیکھا ننھا بھولا بھالا 
چھین لیا ہاتھوں سے نوالا 
کوئی اشارہ ہو یا آہٹ 
تاڑ کے اڑ جاتا ہے جھٹ پٹ 
اب کرنے دو کائیں کائیں 
ہم کیوں اپنی جان کھپائیں 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *