Iztirab

Iztirab

کپڑے اپنے گھر کے ہیں

کپڑے اپنے گھر کے ہیں 
دھبے دنیا بھر کے ہیں 
باہر کوئی چیز نہیں 
سارے ڈر اندر کے ہیں 
کیسے کیسے دکھ دیکھے 
کیا کیا عیب ہنر کے ہیں 
مسجد تو بنوا لی تھی 
پتھر سب مندر کے ہیں 
دیکھیں کیسا دن نکلے 
بادل تو کچھ سرکے ہیں 
منزل پا لینے کے بعد 
جھگڑے راہگزر کے ہیں 
شہروں میں اب لوگ کہاں 
سب بابو دفتر کے ہیں 

سید ضمیر جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *