Iztirab

Iztirab

کچھ اتنے یاد ماضی کے فسانے ہم کو آئے ہیں

کچھ اتنے یاد ماضی کے فسانے ہم کو آئے ہیں 
کہ جن راہوں میں اجڑے تھے انہی پر لوٹ آئے ہیں 
بڑا پیارا ہے وہ غم جس کو تیرے چاہنے والے 
زمانے بھر کی خوشیوں کے تصدق مانگ لائے ہیں 
دہکتا ہے کلیجے میں کسک کا کوئلہ اب تک 
ابھی تک دل کے بام و در پہ ہجر و غم کے سائے ہیں 
ہمیں دیکھو ہمارے پاس بیٹھو ہم سے کچھ سیکھو 
ہمیں نے پیار مانگا تھا ہمیں نے داغ پائے ہیں

کشور ناہید

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *