Iztirab

Iztirab

کچھ اس قدر ہے پریشاں نفس نفس میرا

کچھ اس قدر ہے پریشاں نفس نفس میرا
میں زندگی کو الٹ دوں چلے جو بس میرا
کہاں کہاں نہ گیا حال دل سنانے کو
بنا نہ کوئی کہیں پھر بھی داد رس میرا
لئے پھروں گا ہمیشہ میں اس کی خاکستر
رہے گا ساتھ مرے جل کے بھی قفس میرا
میں سوچتا ہوں مال حیات کیا ہوگا
بجا ہے ضبط محبت میں پیش و پس میرا
کسی کے ساتھ منورؔ کیا ہو کچھ بھی سلوک
میں چاہتا ہوں کہ گائے نہ کئی جس میرا

منور لکھنوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *