Iztirab

Iztirab

کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے شورش دوراں بھول گئے

کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے شورش دوراں بھول گئے 
وہ زلف پریشاں بھول گئے وہ دیدۂ گریاں بھول گئے 
اے شوق نظارہ کیا کہئے نظروں میں کوئی صورت ہی نہیں 
اے ذوق تصور کیا کیجے ہم صورت جاناں بھول گئے 
اب گل سے نظر ملتی ہی نہیں اب دل کی کلی کھلتی ہی نہیں 
اے فصل بہاراں رخصت ہو ہم لطف بہاراں بھول گئے 
سب کا تو مداوا کر ڈالا اپنا ہی مداوا کر نہ سکے 
سب کے تو گریباں سی ڈالے اپنا ہی گریباں بھول گئے 
یہ اپنی وفا کا عالم ہے اب ان کی جفا کو کیا کہئے 
اک نشتر زہر آگیں رکھ کر نزدیک رگ جاں بھول گئے 

اسرار الحق مجاز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *