Iztirab

Iztirab

کھلی وہ زلف تو پہلی حسین رات ہوئی

کھلی وہ زلف تو پہلی حسین رات ہوئی 
اٹھی وہ آنکھ تو تخلیق کائنات ہوئی 
خدا نے گڑھ تو دیا عالم وجود مگر 
سجاوٹوں کی بنا عورتوں کی ذات ہوئی 
گلے بہت تھے مگر جب نظر نظر سے ملی
نہ مجھ سے بات ہوئی اور نہ ان سے بات ہوئی 
دل تباہ کو کچھ اور کر گئی زخمی
وہ اک نگاہ جو لبریز التفات ہوئی 
حیات و موت کی غارتگری کا حال نہ پوچھ 
جو موت نہ بن سکی وہ عدمؔ حیات ہوئی 

عبد الحمید عدم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *