Iztirab

Iztirab

کھوئی کھوئی رات

نگاہوں سے اوجھل رہو تم 
ہزاروں پردوں کے پیچھے غائب ہو جاؤ 
اور دل میں 
ایسا سناٹا چھا جائے 
جیسا جنازہ نکلنے کے بعد 
کسی گھر میں ہوتا ہے 
لیکن نہ جانے کیا ہے 
کہ جب خواب اور بیداری کے درمیان 
کھوئی کھوئی سی 
الم ناک بوجھل رات 
ختم ہونے کے قریب آتی ہے 
اور بے چینی خود 
تھکی ہاری بے ہوشی کے 
گلے میں باہیں ڈال کر 
سو جاتی ہے 
انہیں 
بھور کے ادھ جگے ادھ سوئے 
دھندلکوں میں 
ایسا لگتا ہے 
کہ میری بند 
آنسو بھری 
ڈبڈبائی آنکھوں کو 
کسی نے ہلکے سے چوم لیا 

سجاد ظہیر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *