Iztirab

Iztirab

کھو کر تری گلی میں دل بے خبر کو میں

کھو کر تری گلی میں دل بے خبر کو میں
فکر خودی سے چھوٹ گیا عمر بھر کو میں
سازش بقدر ربط تھی طور و جمال میں
سمجھا ہوں آج عقیدہ سنگ شرر کو میں
اب ہے تو مستقل ہو فروغ شب وصال
ایسا نہ ہو چراغ جلاؤں سحر کو میں
صحرا سے بار بار وطن کون جائے گا
کیوں اے جنوں یہیں نہ اٹھا لاؤں گھر کو میں
جھوما کیا سرور سے سیمابؔ رات بھر
دیکھا کیا کسی کی نشیلی نظر کو میں

سیماب اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *