Iztirab

Iztirab

کھیر کون کھا گیا

تھالیاں بھی صاف ہیں 
پیالیاں بھی صاف ہیں 
کھیر کون کھا گیا 
کچھ نہیں ہے دیگچی میں تاب میں پرات میں 
کوئی چور کھا گیا ہے کھیر رات رات میں 
صاف ہیں رکابیاں گھڑولیاں کٹوریاں 
اس میں دو کچوریاں ہیں اس میں چار توریاں 
کھیر کون کھا گیا 
ہو نہ ہو یہ کام ہے توقیر بھائی جان کا 
بھالو احتشام کا لومڑ امتنان کا 
امی جان 
امی جان 
آپ کا لٹورا بیٹا میری کھیر کھا گیا 
آپ کا چٹورا بیٹا میری کھیر کھا گیا 
میری کھیر کھا گیا 
میں بھی پھاڑ دوں گا دیکھ لینا اس کی کاپیاں 
کاٹ دوں گا پنسلیں 
توڑ دوں گا بوتلیں 
پھوڑ دوں گا ہیٹ ہیٹ بال اور ہاکیاں 
جاج بولی آہو بیٹا یہ کیا دھوم مچائی ہے 
میں نے کھیر کی بات ہی کی تھی کس نے یہ کھیر پکائی ہے

سید ضمیر جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *