Iztirab

Iztirab

کھیل

یارب ترے بندوں سے قضا کھیل رہی ہے 
اک کھیل بعنوان دغا کھیل رہی ہے 
جس کھیل کو صرصر نے بھی کھیلا نہ چمن میں 
اس کھیل کو اب باد صبا کھیل رہی ہے 
الجھے ہوئے حالات کے تیور ہیں خطرناک 
بدلے ہوئے موسم کی ہوا کھیل رہی ہے 
رندان تہی دست سزاوار سبو ہیں! 
ٹوٹی ہوئی توبہ سے گھٹا کھیل رہی ہے 
لغزیدہ قدم اذن خرد مانگ رہے ہیں 
دزیدہ نگاہوں میں حیا کھیل رہی ہے 
اورنگ شہی ہیچ ہے رندوں کی نظر میں 
محلوں کی بلندی پہ قضا کھیل رہی ہے 
احرام سے جبے سے مصلے سے عبا سے 
شورشؔ مری بے خوف نوا کھیل رہی ہے

شورش کاشمیری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *