Iztirab

Iztirab

کہاں تک بڑھ گئی ہے بات لکھنا

کہاں تک بڑھ گئی ہے بات لکھنا
مرے گاؤں کے سب حالات لکھنا
جواں بیٹوں کی لاشوں کے علاوہ
ملی ہے کون سی سوغات لکھنا
کوئی سوتا ہے یا سب جاگتے ہیں
وہاں کٹتی ہے کیسے رات لکھنا
لہو دھرتی میں کتنا بو چکے ہو
نئی فصلوں کی بھی اوقات لکھنا
کہاں جلتا رہا دھرتی کا سینہ
کہاں ہوتی رہی برسات لکھنا
ہماری سر زمیں کس رنگ میں ہے
وہاں بہتے لہو کی ذات لکھنا
میں چھپ کر گھر میں آنا چاہتا ہوں
لگی ہے کس گلی میں گھات لکھنا
کنول ضیائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *