Iztirab

Iztirab

کہا جُو ہم نے ہمیں در سے کیوں اٹھاتے ہو

کہا جُو ہم نے ہمیں در سے کیوں اٹھاتے ہو
کہا کے اس لیے تم یاں جُو غل مچاتے ہو
کہا لڑاتے ہو کیوں ہم سے غیر کو ہمدم
کہا کے تم بھی تُو ہم سے نگہ لڑاتے ہو
کہا جُو حال دِل اپنا تُو اس نے ہنس ہنس کر 
کہا غلط ہے یہ باتیں جُو تم بناتے ہو
کہا جتاتے ہو کیوں ہم سے روز ناز و ادا
کہا کے تم بھی تُو چاہت ہمیں جتاتے ہو
کہا کے عرض کریں ہم پہ جو گزرتا ہے
کہا خبر ہے ہمیں کیوں زباں پہ لاتے ہو
کہا کے روٹھے ہو کیوں ہم سے کیا سبب اس کا
کہا سبب ہے یہی تم جُو دل چھپاتے ہو
کہا کے ہم نہیں آنے کہ یاں تُو اس نے نظیرؔ 
.کہا کے سُوچو تُو کیا آپ سے تم آتے ہو

نظیر اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *