Iztirab

Iztirab

کہا مجنوں سے یہ لیلیٰ کی ماں نے

کہا مجنوں سے یہ لیلیٰ کی ماں نے
کہ بیٹے کیوں پڑا ہے شہر سے دور
کراچی کو بنا لے گھر یہاں تو
کسی بھی مل میں ہو جائے گا مزدور
وہ استعفیٰ جو تو نے دے دیا تھا
ابھی تک ہو نہیں پایا ہے منظور
نہیں تعلیم کی بھی شرط کوئی
کہ اب بدلے ہوئے ہیں سارے دستور
بس اتنی آرزو ہے آج میری
سیاست میں ترا حصہ ہو بھرپور
سیاسی رہنما تھے اب سے پہلے
ترے باپ اور چچا مرحوم و مغفور
سڑک پر آ کے یہ نعرہ لگا دے
نہیں ہے آمریت مجھ کو منظور
اگر تو مان لے یہ مانگ میری
تو تجھ سے عقد لیلیٰ مجھ کو منظور
ابھی ممکن ہے اس سے تیری شادی
ابھی کنواری ہے لیلیٰ حسب دستور
کہا مجنوں نے اے لیلیٰ کی اماں
مجھے کیوں وصل پر کرتی ہے مجبور
سیاست میں پھنساتی ہے مجھے کیوں
مجھے رہنے ہی دے اس گند سے دور
سیاست سے جنوں کا کیا تعلق
کجا مجنوں کجا آئین و دستور!
مجھے حیرت ہے تو کیوں چاہتی ہے
سیاست میں مرا حصہ ہو بھرپور
رہی شادی تو اب اس سے نتیجہ
نہ بھر پائے گا اس مرہم سے ناسور
اگر دس لاکھ کا تو چیک دے دے
تو جبراً وصل لیلیٰ مجھ کو منظور
نہیں کرتے ہیں بے رشوت لیے کام
یہی ہے مجنوؤں کا آج دستور
دلاور فگار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *