Iztirab

Iztirab

کہتی ہے نماز صبح کی بانگ

کہتی ہے نماز صبح کی بانگ 
اٹھ صبح ہوئی ہے کچھ دعا مانگ 
دیکھا میں چہار دانگ عالم 
پر ہاتھ لگا نہ کچھ بھی اک دانگ 
سیمیں بدن اس کا چاندنی میں 
ڈرتا ہوں پگھل نہ جاوے جوں رانگ 
ٹوٹا جو ہمارا شیشۂ دل 
پہنچے گی فلک تک اس کی گلبانگ 
بہروپ ہے یہ جہاں کہ جس میں 
ہر روز نیا بنے ہے اک سانگ 
کرتا ہوں سوال جس کے در پر 
آتی ہے یہی صدا کہ پھر مانگ 
دلی میں پڑیں نہ کیوں کے ڈاکے 
چوروں کی ہر ایک گھر میں ہے تھانگ 
اے شوخ یہ خون مصحفیؔ ہے 
چل بچ کے نہ آتے جاتے یوں لانگ

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *