Iztirab

Iztirab

کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی

کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی 
ہم کو اگر میسر جاناں کی دید ہوتی 
قیمت میں دید رخ کی ہم نقد جاں لگاتے 
بازار ناز لگتا دل کی خرید ہوتی 
کچھ اپنی بات کہتے کچھ میرا حال سنتے 
ناز و نیاز کی یوں گفت و شنید ہوتی 
جلوے دکھاتے جاتے وہ طرز دلبری کے 
اور دل میں یاں ہوائے ناز مزید ہوتی 
تیغ نظر سے دل پر وہ وار کرتے جاتے 
اور لب پہ یاں صدائے ھل من مزید ہوتی 
ابرو سے ان کے غمزہ تیر ادا لگاتا 
یہ دل قتیل ہوتا یہ جاں شہید ہوتی 
کچھ حوصلہ بڑھاتا انداز لطف جاناں 
کچھ دغدغہ سا ہوتا کچھ کچھ امید ہوتی 

غلام بھیک نیرنگ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *