Iztirab

Iztirab

کہو بتوں سے کہ ہم طبع سادہ رکھتے ہیں

کہو بتوں سے کہ ہم طبع سادہ رکھتے ہیں 
پھر ان سے عرض وفا کا ارادہ رکھتے ہیں 
یہی خطا ہے کہ اس گیر و دار میں ہم لوگ 
دل شگفتہ جبین کشادہ رکھتے ہیں 
خدا گواہ کہ اصنام سے ہے کم رغبت 
صنم گری کی تمنا زیادہ رکھتے ہیں 
دکان بادہ فروشاں کے صحن میں عابدؔ 
فرشتے خلد کا اک در کشادہ رکھتے ہیں 

سید عابد علی عابد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *