Iztirab

Iztirab

کیا دل کشئ گیسوئے جاناں ہے آج کل

کیا دل کشئ گیسوئے جاناں ہے آج کل 
دنیا بہ قید کفر مسلماں ہے آج کل 
خود حسن انقلاب بداماں ہے آج کل 
ہاتھوں میں ان کے میرا گریباں ہے آج کل 
تارے ہیں آب آب تو غنچے عرق عرق 
اپنے کئے پہ کوئی پشیماں ہے آج کل 
انسان کو نوازے جو انسان کی طرح 
ایسا بھی کوئی دنیا میں انساں ہے آج کل 
ناداں یہ اختیار بہ انجام جبر ہے 
گلشن بھی اپنے وقت کا زنداں ہے آج کل 
خالق ہے آپ اپنی پریشانیوں کا وہ 
دنیا میں جو بشر بھی پریشاں ہے آج کل 
دنیائے حسن ظن سے الگ ہو کے دیکھیے 
وجہ سکوں چمن ہے نہ زنداں ہے آج کل 
بربادیاں بھی تشنۂ تکمیل ہیں شفاؔ 
گردش میں خود بھی گردش دوراں ہے آج کل 

شفا گوالیاری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *