Iztirab

Iztirab

کیا کچھ نہ کیا اُور ہیں کیا کچھ نہیں کرتے

کیا کچھ نہ کیا اُور ہیں کیا کچھ نہیں کرتے 
کچھ کرتے ہیں ایسا ، بخدا کچھ نہیں کرتے 
اپنے مرض غم کا حکیم اُور کوئی ہے 
ہم اور طبیبوں کی دوا کچھ نہیں کرتے 
معلوم نہیں ہم سے حجاب ان کو ہے کیسا 
اوروں سے تُو وہ شرم و حیا کچھ نہیں کرتے 
گو کرتے ہیں ظاہر کو صفا اہل کدورت 
پر دل کو نہیں کرتے صفا کچھ نہیں کرتے 
وہ دلبری اب تک میری کچھ کرتے ہیں لیکن 
تاثیر تیرے نالے دلا کچھ نہیں کرتے 
دل ہم نے دیا تھا تُجھے امید وفا پر 
تم ہم سے نہیں کرتے وفا کچھ نہیں کرتے 
کرتے ہیں وہ اِس طرح ظفرؔ دل پہ جفائیں 
.ظاہر میں یہ جانو کے جفا کچھ نہیں کرتے

بہادر شاہ ظفر 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *