Iztirab

Iztirab

کیا کہئے داستان تمنا بدل گئی

کیا کہئے داستان تمنا بدل گئی 
ان کی بدلتے ہی دنیا بدل گئی 
یہ دور انقلاب ہے خود نوشیوں کا دور 
ہر میکدے میں گردش مینا بدل گئی 
ہر پھول ہر کلی پہ برستا ہے اب لہو 
رنگینی بہار چمن کیا بدل گئی 
نکھری ہوئی بہار میں چھالے ہیں خونچکاں 
اپنے قدم سے قسمت صحرا بدل گئی 
پیہم ٹپک پڑے جو بہ حسرت حضور دوست 
ان آنسوؤں سے شرح تمنا بدل گئی 
آزادی جنوں کا یہی کیا مآل تھا 
زنداں سے دلفریبی صحرا بدل گئی 
وہ خواب زندگی تھا جو ہم دیکھتے رہے 
اے دلؔ کھلی جب آنکھ تو دنیا بدل گئی 

دل شاہجہاں پوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *