Iztirab

Iztirab

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق 
جان کا روگ ہے بلا ہے عشق 
عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو 
سارے عالم میں بھر رہا ہے عشق 
عشق ہے طرز و طور عشق کے تئیں 
کہیں بندہ کہیں خدا ہے عشق 
عشق معشوق عشق عاشق ہے 
یعنی اپنا ہی مبتلا ہے عشق 
گر پرستش خدا کی ثابت کی 
کسو صورت میں ہو بھلا ہے عشق 
دل کش ایسا کہاں ہے دشمن جاں 
مدعی ہے پہ مدعا ہے عشق 
ہے ہمارے بھی طور کا عاشق 
جس کسی کو کہیں ہوا ہے عشق 
کوئی خواہاں نہیں محبت کا 
تو کہے جنس ناروا ہے عشق 
میرؔ جی زرد ہوتے جاتے ہو 
.کیا کہیں تم نے بھی کیا ہے عشق

میر تقی میر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *