Iztirab

Iztirab

کیجیے ظلم سزا وار جفا ہم ہی ہیں

کیجیے ظلم سزا وار جفا ہم ہی ہیں 
کھینچیے تیغ کہ مدت سے فدا ہم ہی ہیں 
تفتہ دل سوختہ جاں چاک جگر خاک بسر 
کیا کہیں مصدر صد گونہ بلا ہم ہی ہیں 
نہیں موقوف دعا اپنی تو کچھ بعد نماز 
بیٹھتے اٹھتے جو مانگیں ہیں دعا ہم ہی ہیں 
یہ بھی کوئی طور سے ٹک جلوہ دکھا چھپ جانا 
اور بھی لوگ ہیں ترسانے کو کیا ہم ہی ہیں 
وہ جو کہلاتے تھے زیں پیش ترے یاروں میں 
جان من اب تو ہمیں بھول گیا ہم ہی ہیں 
نہ برہمن کی مشیخت ہے نہ رہبان کی قدر 
اب تو اس مے کدے میں نام خدا ہم ہی ہیں 
عشوہ و ناز ترا ہم سے یہی کہتا ہے 
نہیں کرتے جو کبھی تیر خطا ہم ہی ہیں 
بے نواؤں کی طرح آ کے ترے کوچے میں 
وہ جو کر جاتے ہیں اک روز صدا ہم ہی ہیں 
آدھی رات آئے ترے پاس یہ کس کا ہے جگر 
چونک مت اتنا کہ اے ہوش ربا ہم ہی ہیں 
مصحفیؔ ٹل گئے سب معرکۂ عشق کے بیچ 
وہ جو ٹھہرے رہے ہیں ایک ذرا ہم ہی ہیں 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *