Iztirab

Iztirab

کیسے کہہ دوں کی ملاقات نہیں ہوتی ہے

کیسے کہہ دوں کی ملاقات نہیں ہوتی ہے 
روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے 
آپ للہ نہ دیکھا کریں آئینہ کبھی 
دل کا آ جانا بڑی بات نہیں ہوتی ہے 
چھپ کے روتا ہوں تری یاد میں دنیا بھر سے 
کب مری آنکھ سے برسات نہیں ہوتی ہے 
حال دل پوچھنے والے تری دنیا میں کبھی 
دن تو ہوتا ہے مگر رات نہیں ہوتی ہے 
جب بھی ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیسے ہو شکیلؔ 
اس سے آگے تو کوئی بات نہیں ہوتی ہے 

شکیل بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *