کیوں میں اب قابل جفا نہ رہا کیا ہوا کہیے مُجھ میں کیا نہ رہا اِن کی محفل میں اس کہ چرچے ہیں مُجھ سے اچھا میرا فسانہ رہا واعظ و محتسب کا جمگھٹ ہے میکدہ اب تُو میکدہ نہ رہا اف رے نا آشنائیاں اِس کی چار دِن بھی تُو آشنا نہ رہا لاکھ پردے میں کوئی کیوں نہ چھپے راز اُلفت تُو اب چھپا نہ رہا اِتنی مایوسیاں بھی کیا بیخودؔ .کیا خُدا کا بھی آسرا نہ رہا
بیخود بد ایونی