Iztirab

Iztirab

گا رہا ہوں خامشی میں درد کے نغمات میں

گا رہا ہوں خامشی میں درد کے نغمات میں 
بن گیا اک ساحل ویراں کی تنہا رات میں 
ایک دو سجدے ذرا شہر نگاراں کی طرف 
اے غم ہستی ٹھہر چلتا ہوں تیرے ساتھ میں 
زندگی میری تمناؤں مرے خوابوں کا روپ 
پھول میں ہوں رنگ میں ہوں ابر میں برسات میں 
اک شگفتہ درد اک شعلوں میں بجھتی چاندنی 
اجنبی شہروں سے لایا ہوں یہی سوغات میں 
بارہا اس سادگی پر خود ہنسی آئی مجھے 
کر رہا ہوں کس زمانے میں وفا کی بات میں 
ہر ابھرتی لو سے روشن ہو گیا میرا ضمیرؔ 
بک گیا ہر مسکراتی روشنی کے ہاتھ میں 

سید ضمیر جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *